(ایجنسیز)
فلسطین کی نیشنل پروگریسیو پارٹی کے سربراہ اور ممتاز فلسطینی سیاست دان مصطفیٰ برغوثی نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان جاری امن مذاکرات کی ایک مرتبہ پھرمخالفت کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی سے مذاکراتی ڈھونگ سےباہرنکلنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پچھلے چھ ماہ میں نام نہاد امن مذاکرات کے تماشے کے دوران فلسطین میں اسرائیل نے 10 ہزارغیرقانونی مکانات تعمیر کرڈالے ہیں۔
فلسطینی سیاست دان اوررکن قانون ساز کونسل نے رام اللہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "میں اس امرپرحیران ہوں کہ فلسطینی اتھارٹی کس بنیاد پراسرائیل سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ مذاکرات کے باوجود فلسطینیوں کی گھربدری کا شرمناک کھیل جاری ہے۔
غیرقانونی یہودی بستیاں مسلسل آباد ہو رہی ہیں اور ان کی توسیع جاری ہے۔ فلسطینیوں کا قتل عام بند نہیں ہوا ہے۔ بیت
المقدس کویہودیانے کی سازشیں جاری ہیں اور نہتے شہریوں پرصہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایسے میں مذاکرات کا تماشا لگانے والے قوم کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں"۔
مصطفیٰ البرغوثی کا کہنا تھا کہ پچھلے چھ ماہ کے عرصے میں ایک جانب فلسطینی اتھارٹی صہیونی دشمن سے مذاکرات کا ڈھونگ رچاتی رہی اور دوسری جانب قابض دشمن کی ریاستی دہشت گردی مین 37 فلسطینیوں کونہایت بے دردی سے شہید کردیا گیا۔
بیت المقدس 219 مکانات مسمار کرکے سیکڑوں فلسطینیوں کو گھروں سے محروم کردیا گیا۔ اسی عرصے میں مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں دس ہزار مکانات تعمیر کرکے اسرائیل نے ثابت کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع پرپابندی کا مطالبہ تسلیم نہیں کرتا ہے۔ ایسے میں فلسطینی اتھارٹی کو صہیونی دشمن سے مذاکرات کے بجائے عالمی برادری سےرجوع کرنا چاہیے۔